لارڈز میں شکست نے بھارتیوں کو پرانے زخم یاد دلا دیے، "1999 میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا تھا": سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی

لارڈز میں شکست نے بھارتیوں کو پرانے زخم یاد دلا دیے،

لارڈز میں شکست نے بھارتیوں کو پرانے زخم یاد دلا دیے، "1999 میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا تھا": سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی کراچی (ویب ڈیسک) لارڈز ٹیسٹ میں انگلینڈ کے ہاتھوں 22 رنز سے شکست کے بعد بھارتیوں کو 1999ء میں پاکستان کے خلاف کھیلا گیا چنئی ٹیسٹ یاد آ گیا۔ انڈریسن-ٹنڈولکر ٹرافی کے تیسرے ٹیسٹ کے پانچویں دن بھارت نے انگلینڈ کی جانب سے دیے گئے 193 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 58 رنز پر چار وکٹوں کے نقصان کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا، تاہم پوری بھارتی ٹیم 170 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ بھارت کی جانب سے رویندر جڈیجا نے مزاحمتی اننگز کھیلی اور 61 رنز پر ناٹ آؤٹ رہا، جبکہ کے ایل راہول نے 39 رنز اسکور کیے، مگر ان کے سوا کوئی بھی بھارتی بیٹر انگلش بالرز کا سامنا نہ کر سکا۔ میچ کے آخری سیشن میں بھارت کو فتح کے لیے صرف 23 رنز درکار تھے اور اس کی صرف ایک وکٹ باقی تھی، کہ محمد سراج انگلش بالر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہو گیا، اور انگلینڈ نے 22 رنز سے میچ جیت لیا۔ انگلینڈ کی جانب سے کپتان بین اسٹوکس اور جوفرا آرچر نے تین تین وکٹیں حاصل کیں، برائیڈن کاس نے دو جبکہ شعیب بشیر اور کرس ووکس نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ لارڈز ٹیسٹ میں شکست نے بھارتی شائقین کو 1999ء میں پاکستان کے خلاف چنئی ٹیسٹ میں ہونے والی ہار کی یاد دلا دی، جب بھارتی ٹیم بالکل ایسی ہی پوزيشن پر پاکستان کے خلاف جیت کے قریب آ کر شکست سے دوچار ہوئی تھی۔ اس وقت پاکستانی اسپنر ثقلین مشتاق نے بھارتی فاسٹ بالر سری ناتھ کو بولڈ کر کے تاریخی کامیابی دلائی تھی۔ دونوں مواقع پر بیٹرز نے اسپنرز کو دفاعی انداز میں کھیلنے کی کوشش کی، مگر گیند بلے کو چھو کر وکٹوں سے ٹکرا گئی اور کھلاڑی بولڈ ہو گئے۔ لارڈز اور چنئی ٹیسٹ کی آخری وکٹوں کے گرنے کے انداز میں حیران کن مماثلت نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ واضح رہے کہ اس ٹیسٹ میں فتح کے بعد پانچ میچوں پر مشتمل سیریز میں انگلینڈ کو 1-2 کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔