پاکستان اس وقت شدید مون سون بارشوں کی لپیٹ میں ہے جو گزشتہ برسوں کی نسبت 60 فیصد زیادہ ہو چکی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے مطابق جولائی کے آغاز سے اب تک بارشوں سے کم از کم 180 افراد جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے سندھ میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، بدین سمیت دیگر شہروں میں مزید بارشوں اور شہری سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پنجاب میں 20 جولائی سے پانچویں اسپیل کا آغاز ہو گیا ہے، جہاں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان، چکوال، میانوالی سمیت دیگر اضلاع میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن نے چناب، جہلم، راوی، ستلج اور سندھ سمیت مختلف دریاؤں اور ان کی شاخوں میں طغیانی کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ پنجاب کے نشیبی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
راول ڈیم کی پانی کی سطح 1,748 فٹ تک پہنچنے کے بعد اتوار کی صبح اسپیل ویز کھول دیے گئے ہیں تاکہ سطح کو کم کر کے 1,746 فٹ تک لایا جا سکے۔ اٹک میں بارش سے جڑے مختلف واقعات میں 3 بچے جاں بحق ہو گئے، جن میں چھت گرنے، پانی میں ڈوبنے اور بجلی کا کرنٹ لگنے کے واقعات شامل ہیں۔
پنجاب میں ریسکیو 1122 نے اب تک 1,594 افراد کو بارش اور سیلاب سے بچایا ہے۔ لاہور میں سب سے زیادہ 27 اموات رپورٹ ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متاثرہ علاقوں کے دورے کیے اور انفراسٹرکچر کی فوری بحالی اور خطرناک علاقوں سے لوگوں کی بروقت منتقلی کے احکامات جاری کیے
چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے مون سون کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مون سون سیزن قبل از وقت شروع ہوا اور اس کے لیے NDMA نے 4 ماہ قبل پیشگی وارننگ جاری کی تھی۔
مزید بارشوں اور سیلاب کے خدشے کے پیش نظر حکام نے عوام سے احتیاط برتنے اور الرٹس پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔
0 تبصرے