اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان میں سائبر جرائم پیشہ افراد نے نوجوانوں، طلبہ اور فری لانسرز کو ہنی ٹریپ اور جعلی آن لائن ملازمتوں کے ذریعے مالی نقصان پہنچانے کا نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (نیشنل سرٹ) نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر صارفین کو بلیک میل کیا جاتا ہے اور قانونی کارروائی سے بچانے کے نام پر لاکھوں روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ایڈوائزری کے مطابق مجرمان سوشل میڈیا پروفائلز کے ذریعے غیر محتاط صارفین کو نشانہ بناتے ہیں، جبکہ فری لانسنگ کا کام تلاش کرنے والے نوجوان ان کا آسان ہدف بن جاتے ہیں۔نیشنل سرٹ نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ صرف معتبر فری لانسنگ پلیٹ فارمز استعمال کیے جائیں، سوشل میڈیا پرائیویسی کو سخت رکھا جائے اور مشکوک پیغامات یا گروپس سے بچا جائے۔ایڈوائزری میں ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کسی قسم کی بلیک میلنگ یا دھوکہ دہی کا سامنا ہو تو فوری طور پر پی ٹی اے، نیشنل سرٹ یا متعلقہ سائبر اداروں کو اطلاع دی جائے
0 تبصرے