ڈوکری کی کامریڈ حیدر بخش جتوئی تعلقہ اسپتال میں سهوليات کا فقدان

ڈوکری کی کامریڈ حیدر بخش جتوئی تعلقہ اسپتال میں سهوليات کا فقدان

ڈوکری (اطہر میمن) کامریڈ حیدر بخش جتوئی تعلقہ اسپتال عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے تکلیفوں کا مرکز بن گئی ہے۔ اسپتال میں ہیپاٹولوجسٹ، نیورولوجسٹ، یورولوجسٹ، نیفرولوجسٹ، ذیابیطس، معدہ، ناک، کان اور گلے سمیت کسی بھی بیماری کا ماہر ڈاکٹر موجود نہیں، جس کے باعث شہری شدید پریشانیوں کا شکار ہیں۔ تعلقہ اسپتال ڈوکری میں ٹراما سینٹر بھی کافی عرصے سے غیر فعال ہے، جس کی وجہ سے مریض مہنگے نجی سینٹرز میں علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب مریضوں کے لیے ادویات کی شدید قلت، ہزاروں غریب افراد علاج سے محروم ہو رہے ہیں۔ اسپتال میں مریضوں کے لیے ایمبولینس بھی کئی مہینوں سے خراب کھڑی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی حالات میں مریضوں کو نجی ایمبولینس یا پرائیویٹ ٹیکسی کے ذریعے زیادہ خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کو بنیادی علاج کی سہولت دینے کے بجائے لاڑکانہ روانہ کیا جاتا ہے، جس کے دوران کئی مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، مگر محکمہ صحت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ اس موقع پر شہریوں ابراہیم سولنگی، جنید احمد، زمان منگی، علی اکبر بلوچ اور دیگر نے کہا کہ تعلقہ اسپتال ڈوکری کو پی پی ایچ آئی کے حوالے کرنے کے بعد شہریوں کو صحت کی کوئی خاطر خواہ سہولت فراہم نہیں کی جا رہی۔ اسپتال میں صرف رنگ و روغن اور بورڈ لگانے کے علاوہ کوئی عملی کام نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے بجٹ مختص کیے جانے کے باوجود ڈوکری اسپتال عملی طور پر بے فائدہ بن چکی ہے، جہاں ماہر ڈاکٹر تو دور کی بات، تربیت یافتہ ڈاکٹر بھی موجود نہیں، اور مریضوں کو علاج کے لیے ادویات بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔ ہر دوا باہر کے اسٹورز سے منگوانی پڑتی ہے۔ سول سوسائٹی اور شہریوں نے انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تعلقہ اسپتال ڈوکری میں صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث مریضوں کے تیماردار بھی ملیریا اور جلدی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ٹی بی، کالا یرقان، ذیابیطس سمیت کسی بھی مرض کا مکمل علاج دستیاب نہیں، جو شہریوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کامریڈ حیدر بخش جتوئی تعلقہ اسپتال ڈوکری میں فوری طور پر ٹراما سینٹر کو بحال کیا جائے، ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ایمبولینس اور جنریٹر کی مرمت کر کے فعال کیا جائے، اور چھاتی، دل، گردے، نیورو اور ہارٹ اسپیشلسٹ سمیت ماہر ڈاکٹرز مقرر کیے جائیں، بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائے گا۔