ملیر (رپورٹ: عبدالرشید مورجھریو) یوسی چشمہ کے قدیم علی محمد خاصخیلی گوٹھ اور آس پاس کے دیہات کے رہائشی تقریباً دس سال سے شدید قلت کے باوجود اب تک صاف پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ ماہی گیر آبادی پر مشتمل اس علاقے کا مشترکہ قبرستان، جو "اندھوں کا قبرستان" کے نام سے مشہور ہے، پاکستان کے قیام سے بھی پہلے کا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق 2009ء میں مبینہ طور پر بااثر افراد نے قبرستان کی زمین پر قبضہ کر کے وہاں مویشی فارم اور زرعی سرگرمیاں شروع کیں، جس کے باعث گوٹھ میں پانی کی فراہمی متاثر ہوئی اور لوگ صاف پانی سے محروم ہو گئے۔
کئی بار احتجاج اور شکایات کے بعد منتخب نمائندوں نے کورنگی 51-سی سے دو انچ قطر کی پائپ لائن کے ذریعے علی محمد خاصخیلی گوٹھ کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ منظور کیا۔ گزشتہ رمضان میں پائپ بچھانے کا کام شروع ہوا، جس پر گوٹھ کے رہائشیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم، رہائشیوں کے مطابق مبینہ پروپیگنڈا اور دباؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔
ان رکاوٹوں کے بعد گوٹھ کے لوگوں نے ایم پی اے محمود عالم جاموٹ سے رابطہ کیا، جنہوں نے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کے لیے ٹھیکیدار کو ہدایت دی۔ نیا ٹھیکیدار دوبارہ کام شروع کر چکا ہے اور مقامی افراد پر امید ہیں کہ یہ اسکیم جلد مکمل ہو جائے گی۔
گوٹھ کے رہائشیوں نے لانڈھی اور کورنگی کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور علاقے کے امن و ترقی کے لیے تعاون کریں تاکہ کئی سالوں سے انتظار کی جا رہی یہ سہولت آخرکار مکمل ہو سکے۔
0 تبصرے