بارود سے خوشبو تک: آصف علی زرداری کا وژن اور پاکستان کا مستقبل

بارود سے خوشبو تک: آصف علی زرداری کا وژن اور پاکستان کا مستقبل

دنیا بدل چکی ہے۔ وہ زمانہ گزر گیا جب طاقت کا پیمانہ توپوں کی گھن گرج اور جنگی ساز و سامان تھا۔ آج کی اصل طاقت معیشت ہے، علم ہے، ٹیکنالوجی ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے چائنا گلوبل ٹیلیویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں یہی حقیقت اجاگر کی کہ قوموں کی تقدیر جنگوں سے نہیں بلکہ ترقی سے جڑی ہے۔ ان کے یہ الفاظ دراصل ایک نئے بیانیے کی تشکیل ہیں—ایسا بیانیہ جو پاکستان کو مستقبل کی روشنی دکھاتا ہے۔ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ غربت اور پسماندگی کی دھند سے نکل کر ترقی و خوشحالی کی روشنی تک کا یہ سفر محنت، قربانی اور دوراندیشی کا ثمر ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے درست کہا کہ چین نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر دنیا میں مقام بنایا۔ یہی وہ سبق ہے جسے پاکستان کو اپنانا ہوگا: زرعی خودکفالت، پانی کے بہتر استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنا۔ کیونکہ وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو اپنے وسائل کو پہچان کر بروئے کار لاتی ہیں۔ صدر نے سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا۔ لیکن یہ منصوبہ صرف سڑکوں اور ریلوے لائنوں کا جال نہیں، بلکہ یہ مستقبل کی ایک شاہراہ ہے—ایسی شاہراہ جو پاکستان کو معاشی مرکز میں بدل سکتی ہے اور پورے خطے کو جوڑ سکتی ہے۔ گوادر کی بندرگاہ سے لے کر توانائی کے منصوبوں تک، یہ سب پاکستان کے لیے ترقی کی نئی صبح ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کے جملے ’’سب کو ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا‘‘ صرف سفارتی بیان نہیں بلکہ ایک عالمگیر پیغام ہے۔ یہی وہ سوچ ہے جو دنیا کو بارود سے بچا کر پھولوں کی خوشبو کی طرف لے جا سکتی ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جو خطے کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری کے انٹرویو کا لبِ لباب یہ ہے کہ پاکستان کا مستقبل جنگ کے میدانوں میں نہیں بلکہ کھیتوں کی سرسبز فصلوں، جدید صنعتوں، شمسی توانائی کے منصوبوں اور خطے کے ساتھ مضبوط روابط میں ہے۔ چین ہمارا آہنی بھائی ہے، لیکن یہ رشتہ صرف جذباتی نہیں بلکہ عملی تعاون سے پروان چڑھ رہا ہے۔ اگر ہم نے اپنے وسائل کا درست استعمال کیا، اپنے خوابوں کو ہمت سے تعبیر دی اور اپنے قدم ترقی کی راہوں پر جما دیے تو آنے والی نسلیں ہمیں یاد رکھیں گی کہ ہم نے انہیں ایک محفوظ نہیں بلکہ ایک خوشحال پاکستان دیا۔