شراکت فاؤنڈیشن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے ویمن مائیکرو انٹرپرینیورشپ ایکسپو 2025 کا انعقاد

شراکت فاؤنڈیشن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے ویمن مائیکرو انٹرپرینیورشپ ایکسپو 2025 کا انعقاد

اسلام آباد، شراکت فاؤنڈیشن (جسے پہلے شراکت – پارٹنرشپ فار ڈیولپمنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے “ویمن مائیکرو انٹرپرینیورشپ ایکسپو 2025” کا کامیاب انعقاد اسٹیٹ بینک کے اسلام آباد ہیڈ آفس میں کیا۔ یہ ایکسپو خواتین مائیکرو انٹرپرینیورز کے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم ثابت ہوا، جہاں انہوں نے اپنے مصنوعات کی نمائش کی، اپنی کاروباری جدوجہد کے سفر کو شیئر کیا اور براہِ راست اہم اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر کے مارکیٹ لنکیجز اور نیٹ ورکنگ کے مواقع کو مضبوط بنایا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جناب جمیل احمد نے خواتین کے اسٹالز کا دورہ کیا، ان سے گفتگو کی اور ان کے ڈیجیٹل آن بورڈنگ کے تجربات سنے۔ خواتین نے گورنر صاحب کو قیمتی آراء اور تجاویز بھی فراہم کیں۔ تقریب کا آغاز شراکت فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ بلقیس طاہرہ کی خوش آمدیدی تقریر سے ہوا۔ انہوں نے 2010 سے شراکت کے سفر پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ تنظیم سماجی و صنفی انصاف، معاشی انصاف اور ماحولیاتی انصاف کے شعبوں میں کام کر رہی ہے۔ اپنے “پائیدار روزگار” پروگرام کے تحت، شراکت نے 6,000 سے زائد نوجوانوں کو فنی و تکنیکی تربیت دی ہے جن میں سے 66 فیصد با روزگار ہیں، 1,250 خواتین کے زیرِ قیادت کاروباروں کو سپورٹ فراہم کی، پاکستان کی پہلی خواتین کی زرعی کوآپریٹو ایسوسی ایشن قائم کی جس کے 750 ممبران ہیں، 11,000 سے زائد بچیوں کو اسکولوں میں داخلہ دلایا، اور صنفی بنیاد پر تشدد کے انسداد کی مہمات کے ذریعے 20 لاکھ سے زائد افراد تک رسائی حاصل کی۔ اسی موقع پر خواتین مائیکرو انٹرپرینیورز نے “پور عزم” کے نام سے پاکستان کی پہلی خواتین مائیکرو انٹرپرینیورز ایسوسی ایشن کا آغاز کیا۔ انہوں نے تنظیم کے بنیادی مقاصد بیان کیے جن میں اراکین کی صلاحیت سازی، تکنیکی معاونت اور پالیسی سطح پر وکالت شامل ہے تاکہ خواتین کو بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ شراکت فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کردہ پاکستان کی پہلی “خواتین انٹرپرینیورز ڈائریکٹری” بھی تقریب میں شرکاء کے ساتھ شیئر کی گئی۔ تقریب میں ممتاز مقررین نے خواتین کی معاشی بااختیاری، مالی خواندگی، ڈیجیٹل شمولیت اور پائیدار ترقی کے موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔ محترمہ سیمونا لانزونی (وائس پریزیڈنٹ و ہیڈ آف پروجیکٹس، پانجیا فاؤنڈیشن) نے خواتین کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے تنظیم کے عالمی عزم پر روشنی ڈالی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے شراکت فاؤنڈیشن، چیمبر آف کامرس، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے خواتین کے زیرِ قیادت کاروباروں کی حوصلہ افزائی کو ایک اہم قدم قرار دیا۔ جناب امتیاز علی (سینئر ڈپٹی چیف مینیجر، SBP BSC اسلام آباد) نے “مالی خواندگی اور خواتین کی بااختیاری” کے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین کے کاروباروں کی پائیداری کے لیے بجٹ سازی، ریکارڈ رکھنے اور باخبر فیصلے کرنے جیسی اچھی مالی انتظامی عادات اپنانا ضروری ہے۔ جناب آگوستو پالمیری (فرسٹ سیکرٹری، اطالوی سفارتخانہ) نے خواتین کی معاشی شمولیت کے فروغ میں اداروں اور حکومتوں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور خواتین کے کاروباروں کے لیے اٹلی کے تعاون کے عزم کو دہرایا۔ ڈیجیٹل فنانس کے موضوع پر گفتگو میں جناب سخاوت علی خان (سینئر آفیسر، SBP BSC اسلام آباد) نے اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل پیمنٹ اسکیموں جیسے موبائل والٹس، برانچ لیس بینکنگ اور دیگر پلیٹ فارمز کے بارے میں بتایا جو خواتین کاروباریوں کو محفوظ، تیز اور آسان مالی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ریاست زمان (اسپیشلسٹ فنانشل انکلوژن، پاکستان پاورٹی ایلیوی ایشن فنڈ) نے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل آن بورڈنگ خواتین کے کاروباروں کو باضابطہ معیشت میں شامل کرنے اور ان کی رسائی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ مہمانِ خصوصی جناب محمد اویس ستی (صدر، اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ انڈسٹریز) نے خواتین انٹرپرینیورز کی ہمت، تخلیقی صلاحیت اور عزم کی تعریف کی اور مارکیٹ تک ان کی بہتر رسائی کے لیے چیمبر کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ محترمہ سمینہ فاضل (صدر، اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری) نے خواتین کی پالیسی سازی اور تجارتی اداروں میں نمائندگی کی اہمیت پر زور دیا اور رہنمائی و نیٹ ورکنگ پروگراموں کے فروغ کی سفارش کی۔ اختتامی کلمات میں جناب عدنان عمران (چیف مینیجر، SBP BSC اسلام آباد) نے شرکاء اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا اور اسٹیٹ بینک اور شراکت فاؤنڈیشن کے باہمی تعاون کو سراہا۔ انہوں نے خواتین کی مالی شمولیت کے فروغ اور مائیکرو انٹرپرینیورز کے لیے ایک مضبوط ایکو سسٹم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔