شعبہ طب میں آئی ٹی کے استعمال سے امراض کی تشخیص، علاج اور تحقیق کے عمل کو زیادہ موثر اور تیز بنایا جا سکتا ہے ڈاکٹر سائرہ بانو
کراچی (اسٹاف رپورٹر )پاکستان پریوینٹواینڈ ہولسٹک سوسائٹی کی جانب سے طب یونانی میں چھاتی کے سرطان کی روک تھام اور علاج کے ساتھ دور حاضر کے مطابق کلنکس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹلائز کرنے سے متعلق سیمینار کا انعقاد کیا گیا تقریب کے مہمان خصوصی حکیم مختیار علی برکاتی تھے جبکہ اس موقع پرصدر پی پی ایچ ایس ڈاکٹر محمد یاسر صدیق،جنرل سیکریٹری حکیم محمد عثمان،جوائنٹ سیکریٹری حکیم محمد شاکر نگدہ اور خواتین ونگ پاکستان کی چیئر پرسن ڈاکٹر سائرہ بانو، پروفیسر ڈاکٹر رفیق کھا نانی،پی پی ایچ ایس کے ایکٹو ممبر ڈاکٹر نوید، ڈاکٹر ریحان انیس ،ڈاکٹر بلال، ڈاکٹر اسماءابراہیم،پرنسپل قاسمی طبی کالج نسیم قاسمی، نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی سیمینار میں حیدر آباد،
پشاور اور اسلام آباد سے بھی متعدد مہمانان بھی شریک تھے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی حکیم مختیار علی برکاتی نے کہاکہ طبِ یونانی اور متبادل علاج عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ میڈیکل کے شعبے میں آئی ٹی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے جو تشخیص اور علاج کے عمل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتا ہے جبکہ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے مریضوں کا ریکارڈ اور تحقیق آسانی سے ممکن ہے جس سے علاج میں بہتری آتی ہے حکیم مختیار علی برکاتی نے کہا کہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے آئی ٹی پر مبنی آگاہی مہمات خواتین میں شعور اجاگر کرنے میں نہایت موثر ثابت ہو سکتی ہیں ہم سب کو چاہیے کہ بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص اور بچاو کے لیے آئی ٹی کو طب کے میدان کا لازمی حصہ بنائیں اس موقع پرصدر پی پی ایچ ایس ڈاکٹر محمد یاسر صدیق نے کہا کہ موجودہ دور میں متعدد ڈاکٹر، ہومیوپیتھک ڈاکٹر، حکیم اور متبادل طب سے وابستہ معالجین جدید دور کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہے ہیں مگر ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد آج بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے واقفیت نہیں رکھتی جس کی وجہ سے انہیں آگے بڑھنے اور دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کو پیش کرنے کا موقع نہیں مل رہا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری حکیم محمد عثمان نے کہا کہ اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جا تا ہے جس کا مقصد اس موذی مرض کو بڑھنے سے روکنا اور عوام میں آگاہی پھیلانا ہے انہوں نے کہا کہ زیاد ہ سے زیادہ سیمینار ،واک اور آگاہی سیشن منعقد کر کے عوام میں بریسٹ کینسر سے متعلق شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ڈاکٹر سائرہ بانو نے کہا کہ پاکستان میں اندازاً 40,000 خواتین ہر سال چھاتی کے کینسر کی وجہ سے اپنی جان گنوا دیتی ہیں جبکہ بر وقت علاج سے مرض کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے اور زندگی کو بچایا جا سکتا ہے اس موقع پر پی پی ایچ ایس خواتین ونگ پاکستان کی چیئر پرسن ڈاکٹر سائرہ بانو نے کہاکہ شعبہ طب میں آئی ٹی کے استعمال سے امراض کی تشخیص، علاج اور تحقیق کے عمل کو زیادہ موثر اور تیز بنایا جا سکتا ہے انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر، ہومیوپیتھک ڈاکٹر، حکیم اور متبادل طب سے وابستہ معالجین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو نہ صر طب کی تعلیم سے مستفید کریں بلکہ اپنے کلنکس کو ڈیجیٹلائز کرنے پر توجہ دینے کے ساتھ ورچرلی بھی دنیا کے سامنے متعارف کروائیں سیمینار کے موقع پر ڈاکٹر بلال نے ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق اپنے کلنک کی بہترین پرینٹیشن پیش کی جسے حاضرین نے بے حد سرہایا جبکہ بریسٹ کینسر پرقاسمی طبی کالج کی لیکچر آر ڈاکٹر اسماءابراہیم نے اپنے تجربے سے آگاہ کیا سیمینار کے اختتام پرحکیم محمد شاکر نگدہ نے مہمانان اور شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔
0 تبصرے