کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ تجاوزات ہٹانا سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا بنیادی کام سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، اور جو بھی ادارہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی مانگتا ہے، ہم اسے فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان بستی میں 1200 سے زائد گھر گرائے جا چکے ہیں اور بیشتر افغان یہاں سے جا چکے ہیں، جبکہ دیگر علاقوں میں ان کی منتقلی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں سے جانے والے افغان باشندوں کی بائیو میٹرک بھی کی گئی ہے اور انہیں یہاں سے ہٹانے کا عمل طویل ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں ضلع شرقی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت بھی ہوئی، جس میں ڈی سی ایسٹ، کراچی پولیس چیف اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ 2017 سے تجاوزات کے خلاف احکامات دیے جارہے ہیں لیکن 25 سے زائد بار احکامات کے باوجود سرکاری اراضی اور رفاہی پلاٹس سے قبضہ ختم نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس اور رینجرز سیکریٹری داخلہ کے ماتحت نہیں؟
ڈی سی ایسٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ آپریشن کی کوشش کی جاتی ہے مگر قبضہ مافیا ٹیموں پر حملہ کرتا ہے، انسدادِ تجاوزات ٹیم کی جان خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر تجاوزات ختم کرنے کا مکمل لائحہ عمل (مکینزم) پیش کیا جائے اور بتایا جائے کہ قبضہ مافیا کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
0 تبصرے