امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ آئین میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں، ملک کو چہرے نہیں بلکہ نظامی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
کراچی میں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئینِ پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ قابلِ قبول نہیں، نہ 26ویں آئینی ترمیم مانی تھی اور نہ ہی 27ویں آئینی ترمیم کو تسلیم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے، اسے سیاسی مفادات کے لیے تبدیل کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں کو عوام نے مسترد کیا، انہیں دوبارہ اسمبلیوں کی نشستیں دے دی گئیں، فارم 47 کا نظام عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کر رہا۔
حافظ نعیم نے کراچی کے شہری مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے شہروں میں جو ٹریفک چالان 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5 ہزار روپے کا بنایا جاتا ہے، یہ کراچی کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سیکریٹریٹ اور ٹریفک پولیس میں کراچی کے مقامی افراد کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، یہ رویہ لسانی تفریق کو ہوا دے رہا ہے۔
فلسطین کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کو حماس کی فورس کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا چاہیے، ملک میں حماس کا دفتر قائم کیا جائے اور غزہ کا انتظام فلسطینی عوام کے سپرد کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امتِ مسلمہ کو فلسطین میں ہونے والے مظالم کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانی چاہیے۔
0 تبصرے