2025میں افغانستان سے پاکستان پر 600 حملے ہوئے

سلامتی کونسل نے افغان طالبان کے دعوے مسترد کر دیے

2025میں افغانستان سے پاکستان پر 600 حملے ہوئے

نیویارک (ویب ڈیسک) سلامتی کونسل کی رپورٹ میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے افغان سرزمین کو سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہ کرنے کے افغان طالبان کے دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں اس دعوے کو ’’غیر معتبر‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ خطے کے ممالک افغانستان کو بڑھتے ہوئے علاقائی عدم استحکام کا گڑھ سمجھنے لگے ہیں اور متعدد رکن ممالک نے آگاہ کیا ہے کہ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، ترکستان اسلامی پارٹی، انصار اللہ اور دیگر دہشت گرد گروہ افغانستان میں سرگرم ہیں اور بعض غیر ملکی حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق القاعدہ کے طالبان کے ساتھ قریبی روابط ہیں، جبکہ داعش خراسان کو طالبان کا اہم مخالف گروہ سمجھا جاتا ہے۔ رپورٹ میں سب سے بڑا علاقائی خطرہ ٹی ٹی پی کو قرار دیا گیا ہے، جو افغانستان سے کارروائیاں کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان قیادت میں اس معاملے پر اختلافات موجود ہیں، کچھ سینئر ارکان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں، جبکہ کچھ اب بھی اس کی حمایت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ٹی ٹی پی نے 2025 میں پاکستان میں 600 حملے کیے، جن میں زیادہ تر خودکش بمبار افغان شہری تھے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھی انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جن میں داعش خراسان کے ترجمان سلطان عزیز اعظم اور دیگر اہم شدت پسندوں کی گرفتاری شامل ہے۔