آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ سڈنی حملے میں ملوث افراد کسی منظم انتہا پسند تنظیم کا حصہ نہیں تھے۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے سڈنی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعے میں کسی بڑے انتہا پسند گروہ کے ملوث ہونے کا امکان مسترد کیا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق واقعے میں شامل مسلح ملزم نوید اکرم کسی بھی انسدادِ دہشت گردی واچ لسٹ میں شامل نہیں تھا۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ دونوں مسلح افراد کسی منظم انتہا پسند سیل کا حصہ نہیں تھے، تاہم یہ بات واضح ہے کہ وہ شدت پسند نظریات سے متاثر تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اس واقعے میں کسی تیسرے شخص سے تحقیقات نہیں کر رہی۔
آسٹریلوی حکام کے مطابق ملزمان کی گاڑی سے متعدد دیسی ساختہ آئی ای ڈیز برآمد ہوئی ہیں۔ وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہونے والا 50 سالہ ساجد اکرم 1998 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا، جس کا ویزا 2001 میں شادی کے بعد پارٹنر ویزا میں تبدیل ہو گیا۔ اس کا بیٹا نوید اکرم آسٹریلیا میں ہی پیدا ہوا۔
حکام کے مطابق فائرنگ کے اس دہشت گردی کے واقعے میں 10 سالہ بچی سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے۔ واقعہ ایک یہودی تہوار کی تقریب کے دوران پیش آیا، جسے باضابطہ طور پر دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ساجد اکرم بھارتی نژاد تھا، جبکہ نوید اکرم کی والدہ کا تعلق اٹلی سے بتایا جا رہا ہے۔ نوید اکرم کے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص کے مطابق وہ اس حملے کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے، کیونکہ نوید کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائسنس موجود تھا اور وہ عام حالات میں بالکل مختلف نظر آتا تھا۔
0 تبصرے