تہران/تل ابیب/واشنگٹن (ویب ڈیسک) — گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں ڈرامائی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ ٹرمپ کے بیان کے صرف ایک گھنٹے بعد اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ امریکہ کی تجویز کردہ جنگ بندی قبول کرنے کے لیے تیار ہے، جبکہ ایران پہلے ہی یہ واضح کر چکا تھا کہ اگر اسرائیل حملے روکے گا تو وہ بھی حملے بند کر دے گا۔
اب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل فائر کیے گئے، جنہیں اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے شمالی اسرائیل کے اوپر ہی روک لیا۔
اس بیان کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کو ایران کی مبینہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جواب دینے کا حکم دے دیا ہے، اور خاص طور پر تہران میں ایرانی حکومت کو نشانہ بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جانب سے فائر کیے گئے میزائلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
IDF کے مطابق، اسرائیلی فضائی دفاعی نظام خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر فعال اور تیار ہے۔
اسی سلسلے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے چیف آف جنرل اسٹاف ایال زامیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جنگ بندی کی "سنگین خلاف ورزی" کا جواب "طاقت سے" دیا جائے گا۔
دوسری جانب، ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف عبدالرحیم موسوی نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی طرف کسی بھی میزائل فائر کرنے کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان پوری رات شدید گولہ باری جاری رہی۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے داغے گئے میزائلوں نے دارالحکومت تہران سمیت دیگر شہروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد شہید ہوئے، جن میں ایک ایرانی جوہری سائنسدان بھی شامل ہے۔
ادھر، اسرائیلی شہر بیر شیبا میں ایرانی حملے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے ہیں۔
0 تبصرے