امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا: ایرانی وزیر خارجہ کا اعتراف

امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا: ایرانی وزیر خارجہ کا اعتراف

تہران (ویب ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات کو ’’انتہائی شدید اور سنگین‘‘ نقصان پہنچا ہے۔ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ملکی ایٹمی توانائی ادارے کے حکام نقصان کا درست تخمینہ لگانے میں مصروف ہیں۔ اس سے چند گھنٹے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کے باوجود ملک کے جوہری پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑا اور امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ خامنہ ای نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ’’کچھ بھی اہم حاصل کرنے‘‘ میں ناکام رہا، تاہم اب وزیر خارجہ کے بیان سے نئی تضاد سامنے آگئی ہے۔ عباس عراقچی نے اپنے بیان میں یہ بھی واضح کیا کہ ایران کا فی الحال امریکہ سے جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسرائیلی حملے شروع ہوئے، تب ہی ایران نے مذاکرات کے چھٹے دور کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کے مطابق ’’میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ دوبارہ بات چیت کے لیے نہ کوئی معاہدہ ہوا ہے، نہ کوئی رابطہ جاری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ایرانی عوام کے مفاد میں کیا بہتر ہے۔ دوسری جانب سی این این نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ ایران کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے بعض تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں 30 ارب ڈالر کی معاشی رعایتیں، پابندیوں میں نرمی اور منجمد ایرانی فنڈز کی بحالی شامل ہے۔ تاہم ایران کے اندر ہونے والی حالیہ پیش رفتیں اس سفارتی عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ ادھر بدھ کے روز ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر اس بل پر عملدرآمد ہوا تو ایران آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی نہیں دے گا۔