یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا ہیڈکوارٹر پر احتجاج, 21 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان

یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا ہیڈکوارٹر پر احتجاج, 21 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان

اسلام آباد، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا ہیڈکوارٹر پر احتجاج – 21 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کے ملازمین نے ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے باہر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں اسلام آباد زون کے سینکڑوں ملازمین نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی غیر قانونی بندش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 21 جولائی بروز پیر ملک بھر کے ہزاروں ملازمین اپنے بچوں سمیت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے۔ احتجاجی مظاہرے سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں راجہ محمد مسکین، سید عارف حسین شاہ، اور انور وقار نے خطاب کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی بندش کا فیصلہ آئین، لیبر قوانین اور عوامی مفاد کے سراسر خلاف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملازمین اصلاحات کے مخالف نہیں، لیکن بندش سے پہلے وزیر اعظم یہ ثابت کریں کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کرپشن کی بنیاد پر فیصلہ کیا جا رہا ہے، تو کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، نہ کہ پورے ادارے کو بند کیا جائے۔ مقررین نے سوال اٹھایا کہ اگر کرپشن ہی بندش کی وجہ ہے تو پھر ان وزارتوں اور اداروں کو بند کیوں نہیں کیا گیا جن پر وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق چھ ماہ میں 59 کھرب روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں؟ یوٹیلٹی سٹورز کا نام تک اس رپورٹ میں شامل نہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش سے نہ صرف 12 ہزار سے زائد ملازمین بے روزگار ہوں گے بلکہ 25 کروڑ عوام سستی اشیاء سے محروم ہو کر منافع خوروں کے رحم و کرم پر آ جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے وی ایس ایس اسکیم دی تو اسے ملازمین کی مشاورت اور رضامندی کے بغیر قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ: ان تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو فوری جوائننگ دی جائے جنہیں عدالتیں بحال کر چکی ہیں لیکن تنخواہیں اور تقرری نہیں دی جا رہی۔ حکومت کی جانب سے اگست 2024 کے دھرنے اور پارلیمنٹ میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی، جن میں کہا گیا تھا کہ نا اسٹورز بند ہوں گے اور نا کسی ملازم کو فارغ کیا جائے گا، لیکن اس کے برعکس 4 ہزار سے زائد ملازمین برطرف کیے جا چکے ہیں اور تقریباً 3 ہزار سٹورز بند ہو چکے ہیں۔ رہنماؤں نے حکومت پر واضح کیا کہ اگر ان کے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 21 جولائی سے شروع ہونے والا دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا، اور ملازمین اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک ان کے روزگار اور حقوق بحال نہیں کیے جاتے۔