کراچی: سینئر صحافی عبدالخالق بٹ کی کتب ’’باتیں ہاشمی صاحب کی‘‘ اور ’’لفظ تماشا ‘‘کی تقریب

کراچی: سینئر صحافی عبدالخالق بٹ کی کتب ’’باتیں ہاشمی صاحب کی‘‘  اور ’’لفظ تماشا ‘‘کی تقریب

کراچی:سینئر صحافی عبدالخالق بٹ کی کتب ’’باتیں ہاشمی صاحب کی‘‘ اور ’’لفظ تماشا ‘‘کی تقریب پذیرائی گزشتہ کراچی پریس کلب میں منعقد ہوئی۔ گزشتہ روز ہونے والی تقریب کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر نیلو فر سلطانہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئیں۔تقریب سے پروفیسر سلیم مغل ،کراچی پریس کلب کے سیکرٹری سہیل افضل خان ،کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے سیکرٹری اور پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ ،سابق سیکرٹری کراچی پریس کلب مقصود یوسفی ،سینئر صحافی مظفر اعجاز ،عطا محمد تبسم ،غزالہ عزیز سمیت دیگر نے خطاب کیا ۔تقریب کی نظامت صحافی رانا محمد آصف نے انجام کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے کہا کہ عبد الخالق بٹ نے "لفظ تماشا" کے ذریعے اردو کی لسانیات کے سرمائے میں اہم اضافہ کیا ہے، لفظوں کا ایک سے دوسری تہذیب اور زبانوں تک سفر پر مصنف کی تحقیق قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ "باتیں اطہر ہاشمی کی" میں مصنف نے اپنے استاد اور اردو صحافت میں زبان کہ درستی اور اصلاح کے لیے اہم کردار ادا کرنے والے اپنے استاد اور مدیر "جسارت" اطہر ہاشمی کو بہترین خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اطہر ہاشمی زبان و ادب سے گہرا تعلق رکھنے کے ساتھ ایک بے باک صحافی بھی تھے۔ اطہر علی ہاشمی کی اہلیہ ڈاکٹر نیلوفر سلطانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اطہر ہاشمی اپنے کام سے سچی لگن رکھنے والے انسان، بہترین باپ اور بہترین شوہر تھے۔ آج کی جدید صحافت میں اکثر صحافی پلاٹ بنا رہے ہیں گھر بنا رہے ہیں اور بینک بیلنس میں اضافہ کر رہے ہیں مگر اطہر ہاشمی ہمیشہ کرائے کے مکان میں سادہ زندگی بسر کرتے رہے وہ ان کی کمی بے انتہا محسوس کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور مدیر اور استاد ان کا اپنے ساتھیوں اور شاگردوں سے تعلق بہت گہرا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کے انتقال کو پانچ برس گزنے کے بعد بھی آج ہم سب انھیں یاد کرنے کے لیے جمع ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالخالق بٹ نے اپنی کتاب میں ایک نئے رنگ میں اطہر ہاشمی صاحب کو یاد کیا ہے ۔ ڈاکٹر نیلو فر نے کہا کہ عبدالخالق بٹ نے ہاشمی صاحب کی باتوں کو صرف باتوں تک محدود نہیں رہنے دیا بلکہ ان کا کام آگے بڑھا کر شاگرد ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے۔ پروفیسر سلیم مغل نے کہا کہ عبدالخالق بٹ نے جس طرح اطہر ہاشمی کی یادوں کو جمع کیا ہے اس سے ان صحافت اور زبان و ادب سے دل چسپی کے ساتھ ہاشمی صاحب کی شخصیت کا بھی ایک بھرپور نقشہ کھینچ دیا ہے۔ مقصود یوسفی نے کہا کہ اطہر ہاشمی اصلاح احوال کی ہر جا کوشش کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اطہر ہاشمی مرحوم سے قربت کا دعویدار تو میں بھی ہوں لیکن بدقسمتی سے فیضیاب ہونے والوں میں سے نہیں ۔وہ کام کی مصروفیت کے دوران بھی جس طرح کسی سے بات چیت یا کسی کے سوال پر توجہ دے کر جواب دیتے تھے یہ انہی کما ل تھا ۔اس کی کئی مثالیں عبدالخالق بٹ کی تحریر میں بھی ملے گی ۔ کراچی پریس کلب کے سیکرٹری سہیل افضل خان نے کہا کہ اطہر ہاشمی صرف بڑے صحافی نہیں بلکہ بہت بڑے انسان تھے ۔میں نے اتنی انسانیت بہت کم لوگوں میں دیکھی ہے ۔وہ نئے آنے والے صحافیوں کے لیے ہمیشہ مشعل راہ بنے رہے اور ان کی صحافتی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اطہر ہاشمی مرحوم کے ہونہار شاگر د عبدالخالق بٹ پر فخر کیا جاسکتا ہے جنہوں نے اپنے استاد کی یادوں کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے عبدالخالق بٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ایک شاگر کا اپنے استاد کو خراج عقیدت ہے ۔عبدالخالق بٹ کی تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں اطہر ہاشمی مرحوم کے شاگر د ہیں اور ان کی روایات کو آگے لے کر چل رہے ہیں ۔صاحب کتب عبدالخالق بٹ نے کہا کہ ہاشمی صاحب مختصر نوٹس پر بھی بروقت تشریف لاتے ۔ہمیشہ اپنی کم علمی اور ناشناسی کے اعلان سے گفتگو کا آغاز کرتے اور پھر انتہائی پر مغز گفتگو سے سامعین کو متاثر کرکے بات مکمل کرتے ۔ہماری تمام انتظامی کوتاہیوں کو نظرانداز کرتے اور بڑی شفقت سے ہماری سرپرستی کرتے تھے ۔تقریب میں کراچی پریس کلب کے خازن عمران ایوب ،جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف ،کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر نصر اللہ چوہدری ،سابق سیکرٹری کراچی پریس کلب محمد رضوا ن بھٹی ،سابق صدر کے یو جے دستور خلیل ناصر ، سینئر صحافی نصیر ہاشمی، اخلاق احمد،سلمان پیرزادہ،اسلم خان ،کے یوجے دستور کے نائب صدر منصور قریشی ،گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد ڈاکٹر ظفر اقبال سمیت صحافیوں اور عمائدین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اس موقع پر عبدالخالق بٹ کی کتب ’باتیں ہاشمی صاحب‘‘ اور ’’لفظ تماشا ‘‘کی رونمائی بھی کی گئی ۔