کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے صوبے میں انٹرنیٹ سروسز کی بندش اور دیگر پابندیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ "فارم 47" حکومت مسائل کے حل کے بجائے پابندیوں کو واحد راستہ سمجھتی ہے۔ پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا کہ نگران حکومت اور جھرلو انتخابات کے نتائج عوام کے سامنے کرپشن، بدامنی، بیروزگاری، تعلیمی اداروں کی بندش اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے کبھی دفعہ 144 نافذ کرتی ہے، کبھی تعلیمی ادارے بند کرتی ہے، کبھی انٹرنیٹ سروسز معطل کرتی ہے اور پرائیویٹائزیشن کے نام پر لوگوں کو بیروزگار کر رہی ہے۔ پارٹی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ نوجوانوں کو 30 سے 35 لاکھ روپے خرچ کر کے بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے مگر وہاں روزگار فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہے، جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
بی این پی کے مطابق بلوچستان میں بارڈرز کی بندش، بدامنی اور احساس محرومی میں اضافہ موجودہ حکمرانوں کی عوامی مینڈیٹ سے محرومی اور مصنوعی قیادت کو مسلط کرنے کا نتیجہ ہے۔ پارٹی نے خبردار کیا کہ صوبے کو ایک کالونی میں تبدیل کرنا انتہائی تشویشناک عمل ہے اور حکمرانوں کو دفعہ 144 اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کے بجائے اپنی ناکامی تسلیم کر کے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
0 تبصرے