میر پور ماتھیلو پریس کلب کے جنرل سیکرٹری سینئر صحافی طفیل رند کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت اور صدمے سے انتقال کر جانے والی بھتیجی کا افسوس ۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ
کراچی ( پ ر ) کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ نے اس بات پر شدید تشویش غصے اور مذمت کا اظہار کیا ہے کہ کہیں ریاستی ادارہ محکمہ پولیس پاکستان کے پریس کلبوں پر چڑھ دوڑتا ہے اور کہیں نامعلوم دہشت گرد پریس کلب کے عہدیداروں کو سر عام نشانہ بنا رہے ہیں ان دونوں صورتحال میں ریاست بے بس نظر آتی ہے جبکہ پریس کلبوں اور صحافیوں کے عہدیداران صورتحال کے ذمہ داروں ریاستی حکمرانوں کے ہمراہ بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتے نظر آتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے
کے یو جے دستور گروپ کے صدر محمد عارف خان جنرل سیکرٹری محسن شبیر سومرو نائب صدر قسیم رحیم جوائنٹ سیکرٹری طارق اسلم اور خازن عمران پیرزادہ نے میر پور ماتھیلو پریس کلب کے جنرل سیکرٹری سینئر صحافی طفیل رند کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت اور صدمے سے انتقال کر جانے والی بھتیجی کا افسوس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ اور اس سے قبل اندرون سندھ قتل ہونے والے صحافیوں جن کے مقدمات اب تک منطقی انجام کو نہیں پہنچے ان سب کی تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن بنایا جائے اور اندرون سندھ قتل ہونے والے صحافیوں کے واقعات کی تحقیات اس عدالتی کمیشن سے کروائی جائے واضح رہے طفیل رند کے قتل کے وقت ان کی بھتیجی گاڑی میں موجود تھی جس نے اپنے چچا کو قتل ہوتے دیکھا
کے یو جے دستور گروپ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ صحافیوں کو ریاستی ادارے محکمہ پولیس کی تفتیش پر اعتماد نہیں اندرون سندھ میں اب تک قتل ہونے والے صحافیوں میں سے بیشتر کے بارے میں پولیس کا یہ تفتیشی موقف رہا ہے کہ یہ قتل آپس کی دشمنی اور قبائلی جھگڑوں کا شاخسانہ ہیں اس کے بعد نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے فائل بند کر دی جاتی ہے
کے یو جے دستور گروپ نے حال ہی میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس چڑھائی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کے فوراً بعد نیشل پریس کلب کے عہدیداران کا حکومتی وزیر کے ہمراہ بیٹھ کر نیشل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر شپ کے اس اقدام پر صحافی برادری میں شدید غصہ پایا جاتا ہے صحافیوں کی لیڈر شپ کے انہی کمزور خوشامدانہ اور مؤدبانہ رویوں کی وجہ سے ریاست اپنے محکمے پولیس کے ذریعے صحافیوں کے گھر پریس کلب میں آئے دن چڑھ دوڑتی ہے تاکہ صحافیوں اور انکے گھر کا تقدس پامال و بے توقیر کر کے صحافیوں کو بے وقعت کیا جائے بعد ازاں ریاستی حکمران مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہوئے صحافیوں کو معافی تلافی کی لولی پوپ دے کر دامن جھاڑ لیتے ہیں
کے یو جے دستور گروپ نے کہا ہے کہ صحافیوں کی لیڈر شپ کو سمجھنا چاہیے کہ پریس کلب ان کا گھر ہے اور اس کے تقدس کی پامالی اور بےتوقیری دراصل صحافیوں کے تقدس کی پامالی اور بے توقیری ہے جس کا ریاست اور اسکے ذمہ دار ادارے کو مضبوط اور بھرپور جواب دیا جانا چاہیے نا کہ حکمرانوں کے ساتھ بیٹھ کر تقدس و توقیر کی بحالی کے لیے لیپا پوتی کی جائے صحافیوں کی لیڈر شپ کا یہ رویہ صحافیوں کے گھر پریس کلبوں کی مزید تذلیل کے مترادف ہے
کے یو جے دستور گروپ پی ایف یو جے کے تمام دھڑوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنا اصل کام کرتے ہوئے ملک بھر میں صحافیوں کے قتل کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ ملکر قانون سازی کرے اور آئین پاکستان میں ترمیم کروا کے اس قانون کو آئین کا حصہ بنوایا جائے اسی طرح پریس کلب کے تحفظ تقدس اور توقیر کو یقینی بنانے کے لیے بھی قانون ساز ادارے سے قانون سازی کروائی جانی چاہیے یہ قانون ہی اس قسم کے واقعات کے روک تھام کا موثر ذریعہ ثابت ہوں گے
0 تبصرے