میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا، چچا کے صدمے میں بھتیجی بھی جاں بحق

متاثرہ خاندان پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب طفیل رند کی 8 سالہ بھتیجی رینا چچا کے قتل کی خبر سنی تو بے ہوش ہو گئی۔ اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئی

میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا، چچا کے صدمے میں بھتیجی بھی جاں بحق

میرپور ماتھیلو؛ میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، جب وہ اپنے معصوم بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہا تھا۔ پولیس کے مطابق واقعہ جروار روڈ پر مسو واہ کے قریب پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں طفیل رند موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا۔ ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق مقتول صحافی کا اپنی برادری کے کچھ افراد سے پرانا تنازع چل رہا تھا، جس میں پہلے بھی دو افراد مارے جا چکے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں تاکہ قتل کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق طفیل رند کا تعلق مہران اخبار اور رائل نیوز سے تھا، اور وہ میرپور ماتھیلو پریس کلب کا عہدیدار بھی تھا۔ وہ ایک سرگرم صحافی تھا جو مظلوموں کے لیے آواز بلند کرتا رہتا تھا۔ اس پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا، اور اس نے مقامی انتظامیہ سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ قتل کے چند گھنٹوں بعد متاثرہ خاندان پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب طفیل رند کی 8 سالہ بھتیجی رینا رند نے اپنے چچا کے قتل کی خبر سنی تو بے ہوش ہو گئی۔ اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی غلام نبی میمن سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ اپنے بیان میں مراد علی شاہ نے کہا کہ صحافیوں پر حملے دراصل آزادی صحافت پر حملے ہیں، جنہیں کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔