کراچی؛ کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں دن دیہاڑے ڈکیتی کے دوران فائرنگ کا ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح افراد نے مزاحمت پر فائرنگ کر کے ایک رکشہ ڈرائیور کو قتل کر دیا اور اس کا موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے، مقتول دو کمسن بیٹیوں کا باپ تھا اور آن لائن رکشہ چلا کر گھر کا چولہا جلاتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ گلشنِ اقبال تھانے کی حدود میں بلاک 3، دیوا کمپلیکس کے قریب پیش آیا، جہاں عینی شاہدین کے مطابق رکشہ ڈرائیور سڑک کنارے رکا ہوا تھا اور موبائل فون استعمال کر رہا تھا کہ اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار ملزمان وہاں پہنچے اور لوٹ مار کی کوشش کی۔
مسلح افراد نے پہلے موبائل فون چھینا، بعد ازاں جب پرس اور دیگر سامان لینے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت پر رکشہ ڈرائیور کو گولی مار دی گئی، جو سر میں لگنے کے باعث موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
فائرنگ کی آواز سن کر علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بڑی تعداد میں شہری موقع پر جمع ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر مددگار 15 کے ذریعے پولیس پہنچی، جبکہ شواہد محفوظ کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کیا گیا۔ ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ بھی جائے وقوع پر پہنچے اور ابتدائی صورتحال کا جائزہ لیا۔ مقتول کی لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 27 سالہ محمد جمیل ولد محمد بخش کے نام سے ہوئی ہے، جو نارتھ ناظم آباد سیفی کالج کے قریب رہائش پذیر تھا جبکہ اس کا آبائی تعلق ضلع لودھراں سے بتایا جاتا ہے۔ اہلِ خانہ کے مطابق محمد جمیل آن لائن رکشہ چلاتا تھا اور قسطوں پر حاصل کیے گئے رکشے کے ذریعے اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنے کی جدوجہد کر رہا تھا۔
مقتول کے کزن اور دوستوں نے بتایا کہ محمد جمیل کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور یہ قتل خالصتاً ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں مسلح ڈاکو بے خوف ہو کر دن دیہاڑے وارداتیں کر رہے ہیں، جبکہ ایک غریب محنت کش اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے نکلا تھا جو کبھی واپس نہ آ سکا۔
پولیس حکام کے مطابق جائے وقوع سے 30 بور پستول کا ایک خول ملا ہے جبکہ مقتول کے پاس سے پرس برآمد ہوا، جس میں پانچ ہزار روپے اور قومی شناختی کارڈ موجود تھا، تاہم موبائل فون غائب تھا۔ ایس ایچ او گلشنِ اقبال محمد نعیم نے بتایا کہ فائرنگ کی اطلاع دوپہر 12 بج کر 10 منٹ پر موصول ہوئی، جس کے بعد پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔
ادھر واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرِ عام پر آ چکی ہے، جس میں فائرنگ کے بعد مسلح ملزمان کو موقع سے فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کراچی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 85 تک پہنچ چکی ہے، جو شہر میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی سنگینی کو واضح کرتی ہے۔ مقتول کے اہلِ خانہ اور لواحقین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ محمد جمیل کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔
0 تبصرے