اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینیٹ کی انسانی حقوق کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرپرسن شری رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں 480 عدالتیں موجود ہیں، لیکن جب ہمیں قانون سازی کے لیے کہا جاتا ہے تو اس پر عمل کون کرے گا؟
سینیٹ کی انسانی حقوق کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب حکومت کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ 2021 میں کل جینڈر بیسڈ وائلنس (جی بی وی) کیسز کی تعداد 30,757 ریکارڈ کی گئی، جبکہ 2022 میں یہ تعداد 35,477 رہی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 2021 سے 2022 کے دوران جی بی وی کیسز میں 15 فیصد اضافہ ہوا، اور 2023 میں مجموعی کیسز کی تعداد 46,036 ریکارڈ کی گئی۔
بریفنگ کے مطابق پنجاب میں 2022 سے 2023 کے دوران جی بی وی کیسز میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور 2024 میں مجموعی طور پر کیسز 61,097 تک پہنچ گئے، جس کا مطلب ہے کہ 2023 سے 2024 کے دوران جی بی وی کیسز میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔
انساني حقوق کی کمیٹی نے جسٹس علی باقر نجفی کے نوٹ پر دوبارہ مذمت کرتے ہوئے، چیئرپرسن شری رحمان نے کہا کہ ایک جج کے ایسے الفاظ سمجھ سے باہر ہیں۔ ملک میں 480 عدالتیں موجود ہیں، لیکن جب ہمیں قانون سازی کے لیے کہا جاتا ہے تو اس پر عمل کون کرے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں فیصلے دیتی ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا اور عدالتوں کے فیصلوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
0 تبصرے