حیدرآباد: سافکو نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا عالمی دن منایا، اس موقع پر گراسپ پروجیکٹ کے تحت 9 کروڑ روپے کی امداد فراہم کرنے کے معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے۔
سافکو ہیڈ آفس میں منعقدہ ایک تقریب میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں میں سے النور کولڈ سٹوریج کے نجم الدین قریشی، سعید خان انٹرپرائزز کے سعید خان، بائیو انرجی سلوشنز کے محسن کریم، ایچ این فوڈز کے نصراللہ خان نے 2-2 کروڑ اور عفیفہ خالد نے ایک کروڑ روپے کی امداد کے لیے معاہدوں پر دستخط کئے جبکہ سافکو کی جانب سے ڈاکٹر سلیمان جی ابڑو نے دستخط کیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سافکو کے بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ ترقی مستقل مزاجی سے حاصل ہوتی ہے، گراسپ پراجیکٹ کا بنیادی مقصد زراعت سے وابستہ لوگوں کی ذریعہ معاش کو آسان بنانا اور انہیں خوشحالی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ریڑھ کی کا کردار ادا کررہا ہے مگر اس کے باوجود آج تک زراعت کو صنعت کی حیثیت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہم بہت سے مسائل سے دوچار ہیں۔ بیرون ملک سے کپاس، چینی، تیل، کپڑا اور دیگر چیزیں درآمد کرنے سے ضروریات تو پوری ہوں گی لیکن مقامی لوگوں کی ترقی نہیں کر سکیں گے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان ترقی کے دھارے میں شامل نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 1998 میں سمیڈا کا ادارہ قائم کیا، 52 لاکھ افراد اس سے وابستہ ہیں جو چھوٹے کاروبار کر رہے ہیں اور وہ پاکستان کے جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ڈال رہے ہیں اور 25 فیصد برآمدات اسی سمیڈا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ لیکن مزید کام کرنے کے لیے گراسپ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے، کیونکہ سبزیاں اور پھل بہت گل سڑنے سے خراب ہو جاتے ہیں، کمی کی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جو غریبوں کی پہنچ سے باہر ہو جاتی ہیں۔ اس لیے ہم نے زراعت سے وابستہ لوگوں کو مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ کریں اور انہیں خراب ہونے سے بچانے کے لیے جدید طریقے اپنا سکیں۔ ڈاکٹر سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ پچھلی بار ہم نے پی پی اے ایف، آئی سی ٹی، یورپی یونین اور سندھ حکومت کے تعاون سے لوگوں کو 9 کروڑ 80 لاکھ روپے کی گرانٹ دی تھی۔ ان لوگوں نے اپنا پیسہ بھی لگایا اور اپنے کاروبار کو بڑھایا۔ اسی طرح ہم نے پرفیکٹ فوڈز کو 3 کروڑ روپے دیے جس نے پھلوں اور سبزیوں کو خشک کرنے کا پلانٹ لگایا ہے اور اسے پوری دنیا میں سپلائی کرتا ہے۔ اسی طرح، ہم نے کیلے کو محفوظ کرنے کے لیے 'آر ایم سی' اور آم کے گودے کو محفوظ کرنے کے لیے 'کے ٹی سی' کو بھی امداد دی۔ ان اقدامات سے پھلوں اور سبزیوں کا نقصان جو 35 سے 40 فیصد تھا اب کم ہو جائے گا اور برآمدی تجارت بھی بڑھے گی۔ اسی طرح ہم نے ان لوگوں کو بینکوں سے بھی جوڑا ہے تاکہ وہ ضرورت پڑنے پر قرض حاصل کر سکیں اور کاروبار کو فروغ مل سکے۔اس کے بعد سافکو مائیکرو فنانس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سید سجاد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے کے بہت سے مواقع اور بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔ اگر ان چیلنجوں کا سامنا کیا گیا تو یہ مواقع میں بدل جائیں گے۔ پہلے ہماری کمپنی 5 لاکھ روپے تک قرض دیتی تھی، اب 30 لاکھ روپے تک قرض دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں ہماری 68 برانچیں ہیں۔ ہم کاروباریوں کو مالی تربیت فراہم کرتے ہیں، کاروبار، فصلوں اور مویشیوں کا بیمہ کرتے ہیں، اور اسلامی اصولوں پر مالیاتی خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔ پراجیکٹ مینیجر مصطفیٰ راجپر نے کہا کہ گراسپ پراجیکٹ کے تحت سافکو نے حیدرآباد اور کراچی میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو متحرک کیا ہے اور کاروبار کرنے کے لیے وسائل، آگہی اور مہارت حاصل کرنے خواہش رکھنے والوں کے لیے 'فارمر کلائمیٹ بزنس اسکول' کے نام سے چھوٹے گروپ بنائے ہیں۔ ان میں چھوٹے کسانوں، تاجروں اور ایجنٹوں کو شامل کرکے انہیں ماحولیات، جدید زراعت، پیداوار میں اضافہ، پیداوار کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور بہتر کاروباری طریقوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی حیدرآباد چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان، مہمان خصوصی ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر شاہدہ تالپور، سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کے ترجمان میر عبدالکریم تالپور، سماجی رہنماء شکور ملاح اور عدنان میمن نے بھی خطاب کیا اور غربت کے خاتمے، زرعی کاروبار کو فروغ دینے اور ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے سے متعلق سافکو کی خدمات کی تعریف کی۔ آخر میں سافکو کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ذیشان میمن نے تقریب کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
0 تبصرے