انڈونیشیا؛ انڈونیشیا میں مدرسے کی عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 63 ہو گئی، نصف درجن بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ امدادی کارکنوں نے گزشتہ ہفتے گرنے والی عمارت کے ملبے سے مزید لاشیں برآمد کی ہیں اور ملبے تلے دب کر ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے۔
انڈونیشیا کے جزیرۂ جاوا پر واقع ایک کثیر المنزلہ اسلامی بورڈنگ اسکول (دینی مدرسہ) کا ایک حصہ اس وقت منہدم ہو گیا تھا جب 150 سے زائد طلبہ دوپہر کی نماز کے لیے جمع تھے۔حکام کے مطابق، تقریباً نصف درجن بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔
قومی سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی (باسارناس) کے آپریشن ڈائریکٹر یودی برامانتیو نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ’ ہم امید کرتے ہیں کہ آج (پیر) ریسکیو آپریشن مکمل کر لیں گے، اور لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی جائیں گی۔
قومی آفات سے نمٹنے والی ایجنسی (بی این پی بی) کے ڈپٹی سربراہ بودی اراوان نے بتایا کہ یہ واقعہ اس سال انڈونیشیا میں پیش آنے والا سب سے ہلاکت خیز حادثہ ہے۔
عمارت کے گرنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں لیکن ماہرین کے مطابق ابتدائی شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غیر معیاری تعمیراتی کام اس سانحے کی ایک بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے گزشتہ جمعرات کو بھاری مشینری استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی، کیونکہ 72 گھنٹے گزرنے کے بعد کسی کے زندہ بچ جانے کے امکانات ختم ہوچکے تھے۔
انڈونیشیا میں نرم تعمیراتی معیار نے عمارتوں کی سلامتی کے بارے میں شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔
ستمبر میں مغربی جاوا میں ایک عمارت میں دعائیہ اجتماع کے دوران چھت گرنے سے کم از کم تین افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
0 تبصرے