ایران پر جاری جنگ میں امریکا نے عملی طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔ امریکی فضائیہ نے جدید ترین B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین اہم ایٹمی تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پیغام جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان حملوں میں فردو کا ایٹمی پلانٹ مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق امریکی طیاروں نے ایران کی تینوں ایٹمی تنصیبات کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، اور بمباری کے دوران ان تنصیبات پر مکمل پے لوڈ گرایا گیا، جس سے ان مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ان کارروائیوں کو دنیا کی سب سے کامیاب اور پیشہ ورانہ فضائی کارروائیوں میں شمار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی اور فوج کے پاس اس قسم کی کارروائی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ ٹرمپ نے اپنی افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عظیم کامیابی ہے، اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم امن کی طرف قدم بڑھائیں۔
تاہم امریکی صدر نے خبردار بھی کیا کہ اگر ایران نے جھکنے سے انکار کیا تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
دوسری جانب امریکا کے اندر سے ہی اس حملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی کانگریس کی بااثر رکن ایلیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے ایران پر حملے کو صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے (Impeachment) کی بنیاد قرار دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر بمباری کا فیصلہ کرکے آئین اور کانگریس کے جنگی اختیارات کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اس غیر ذمہ دارانہ اور جذباتی فیصلے سے ایک ایسی جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، جو کئی نسلوں تک اثرانداز ہو سکتی ہے۔
0 تبصرے